کسی گاؤں میں ایک بڑا پیپل کا درخت تھا لوگ اس سے بے شمار فائدے اٹھاتے تھے درخت کی چھال سے دوائی بناتے تھے پھر شہر جا کر بیچتے جس سے انہیں بہت نفع ملتا تھا یہاں تک کہ انہوں نے اس درخت کی پوجا پاٹ شروع کردی اب یہ درخت شرک کا مرکز بن چکا تھا وقت یوں ہی تیز رفتار سے گزر رہا تھا کہ ایک نیک شخص اس گاؤں میں آ کر رہنے لگا اس نے لوگوں کو اس درخت کی پوجا کرتے دیکھا گیا تو آگ ببولا ہوگیا شرک کا پرچار دیکھ کر اس کی آنکھوں میں خون اتر آیا غصے سے بے قابو ہو گیا پھر غصے کی حالت میں گزر گیا اور گھر سے کلہاڑی اٹھائی اور اس درخت کو کاٹنے کے لیے گھر سے روانہ ہوا ابھی وہ راستے میں ہی تھا کہ اچانک شیطان انسان کے روپ میں ظاہر ہوا اور کہا جناب کدھر جا رہے ہیں اس شخص نے کہا لوگ ایک درخت کو پوجنے لگے ہیں شرک ہے اب اس درخت کو کاٹ نے جا رہا ہوں شیطان نے کہا آپ واپس چلے جائے اور اپنے کام سے کام رکھے یہ سن کر وہ بھڑک اٹھے اور کہا نہیں نہیں میں ایسا ہرگز نہیں ہونے دونگا میں اس درخت کو کاٹ کر ہی واپس جاؤں گا، اگر میں یہاں سے واپس چلا گیا تو اللہ تعالیٰ کے سامنے کیا جواب دوں گا میں تو اسے ضرور کارٹونگا تاکہ شرک جڑ سے ختم ہو جائے شیطان نے بہت ٹکراتی مگر وہ ماننے والے نہیں تھے چنانچہ دونوں میں لڑائی شروع ہو گئی کچھ دیر بعد اس نے شیطان کو زیر کرلیا اور اس کے سینے پر چڑھ کر بیٹھ گیا شیطان نے اب دوسری چال چلی اور بولا مجھے بتاؤ اس درخت کو کاٹنے سے شرک ختم ہو جائے گا کیا ہرگز نہیں اگر تم اس کام کو چھوڑ دو تو میں تمہیں اس کام کے بدلے ہر دن دس سونے کے سکے دوں گا اگر یہ سودا منظور ہے تو بتاؤ شیطان کی چال کامیاب ہوئی کچھ سوچ کر انہوں نے کہا یہ سکے روز تم مجھ تک ضرور پہنچایا کرو ورنہ میں درخت کاٹ دوں گا شیطان نے کہا ہاں حضرت آپ کو یہ سکے روز صبح سویرے آپ کے بستر کے نیچے سے مل جایا کرے گا کچھ روز تک تو یہ سکے اس نیک شخص کو ملتے رہے لیکن پھر اچانک ملنا بند ہو گیا انہیں بہت غصہ آیا پھر کلہاڑی اٹھائی اور درخت کو کاٹنے کی غرض سے نکلا راستے میں شیطان پھر ملا اور پوچھا حضرت کہاں جا رہے ہیں انہوں نے جواب دیا اس درخت کو کاٹنے جا رہا ہوں شیطان نے درخت کاٹنے سے منع کیا لیکن وہ نہ مانے پھر وہ دونوں کی لڑائی ہوگئی اب کی بار شیطان کو فتح حاصل ہوئی بہت حیران ہوئے شیطان سے پوچھا پہلے تو میں نے تمہیں ہرا دیا تھا اور اب کی بار تم نے مجھے کیسے ہرا دیا شیطان نے مسکراتے ہوئے کہا پہلے جو تم درخت کاٹنے کے لیے جا رہے تھے اس وقت تمہارا مقصد صرف اور صرف اللہ کی خوشنودی تھا اس وقت تمہاری نیت نیک اور صاف تھی لیکن اب تمہاری نیت میں فرق آگیا ہے اس بار مجھ سے تم اس لیے مات کھا گئے کے اب تمہارا ارادہ درخت کاٹنا نہیں بلکہ سونے کے سکے حاصل کرنا تھا اب تم واپس چلے جاؤ ورنہ تمہاری گردن تمہارے تن سے جدا کر دونگا یہ سن کر وہ نہایت شرمندگی کی حالت میں واپس لوٹ آیا خواتین و حضرات یاد رکھیے اگر آپ کی نیت صحیح ہوگی تو آپ ہر کام میں کامیاب ہوں گے اگر نیت بری ہے تو وہی ہوگا جو اس شخص کے ساتھ ہوا نیت ہی عمل کی روح ہے جس قدر نیت اللہ تعالی کے لیے خالص ہوگی اس قدر اللہ تعالی کی مدد اور انعامات حاصل ہونگے ہمیں بھی چاہیئے کہ ہم بھی جو کام کرے خالص اللہ تعالی کو راضی کرنے کے جذبے سے کرلے
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
0 تبصرے