کسی گاؤں میں ایک کسان رہتا تھا
کسی گاؤں میں ایک کسان رہتا تھا اس کی دو جوان بیٹیاں تھیں ایک کی مالی سے شادی کر دی اور ایک کی کمہار سے شادی کر دی
کافی عرصہ گزر گیا کسان ایک دن اپنی بیٹیوں سے ملنے گیا
کافی عرصہ گزر گیا کسان ایک دن اپنی بیٹیوں سے ملنے گیا پہلے وہ مالی کے باغ میں پہنچا اپنی بیٹی کا حال دریافت کیا بیٹی نے کہا اللہ پاک کی بیماری رحمت ہے یوں تو میرے دل کو کوئی غم نہیں مگر خدا سے ہردم یہ دعا ہے کہ اگر ایک بار بارش ہو جائے تو میرا باغ ہرا بھرا ہو جائے
اگر دو چار دن پانی نہ ملا تو سارا باغ سوکھ جائے گا کسان اپنی بیٹی کو دعا دے کر وہاں سے روانہ ہوا اور کمہار کے گھر گیا
بیٹی کو خوشحال دیکھا ادھر ادھر کی باتیں کی بیٹی نے کہا کہ باقی تو اللہ پاک کے کرم سے سب ٹھیک ہے لیکن ایک فکر کھائے جاتی ہے ہر روز بادل چھا جاتے ہیں جبکہ بنائے ہوئے سارے برتن سوکھنے کے لیے رکھی ہیں ہر وقت یہی دعا مانگتی ہوں کہ خدا کرے بارش نہ ہو
اس کے باپ نے کہا بیٹی بہن تیری بارش کی آرزو مند ہے کہ خدا کرے بارش ہوتا کہ اس کے باغ میں پودے نہ سوکھنے پائیں اور تجھ کو اپنے برتنوں کا خیال ہے کہ بارش نہ ہو
اور وہ سوکھ جائیں میں تو حد سے زیادہ پریشان ہوں کہ خدا سے کیا مانگوں
دونوں سورتیں یقین کی ہیں کچھ لوگ اللہ تعالی پر سب چھوڑ دیتے ہیں ہیں کچھ اللہ تعالی کیلئے سب چھوڑ دیتے ہیں
جب معاملات تمہاری پہنچ سے دور نکل جائیں تو اللہ پاک پہ چھور دو وہ سب کچھ ایسے کرے گا کہ تم کبھی سوچ نہیں سکتے
0 تبصرے